دارالعلوم چورو کا قیام و پشِ منظر
صوبہ ؤ راجستھان جہالت اور بے دینی میں مشہور تھا وہ کسی اہل بصیرت کی نظر میں پوشیدہ نہیں ، یہ وہ علاقہ ہے جو شرک و بدعت کی گھٹاپ تاریکی میں ڈوبا ہوا تھا، ہرطرف تاریکی ہی تاریکی ، جہاں غیروں کی عرصہ دراز تک حکومت رہنے کی وجہ سے مکمل طور پر مسلمان ان میں جاملے تھے، چنانچہ ہولی دیوالی تو یہاں کے مسلمانوں کا گومذہبی تہو ہار بن گیا تھا، جنازے اور کفن دفن کے لئے دور کئی شہر سے اگر کوئی مل جاتا تو لے آتے ، ورنہ گیروں کی رسومات کے مطابق جلا کر راکھ کو دریا کے بہاؤ کے سپر د کر دیا جا تا تھا،
دارالعلوم چورو ایک نظر میں
- سن تاسیس : ۱۴۰۷ھ مطابق ۱۹۸۷ء
- بانی مدرسہ : حضرت مولانا مفتی محمد مصطفیٰ صاحب مفتاحی نور اللہ مرقدہ
- سرپرست مدرسہ : حضرت مولانا محمد ابراہیم صاحب سردارشہر
- سرپرست کمیٹی : حاجی مولیٰ بخش صاحب، ڈاکٹر ممتاز صاحب
- صدر کمیٹی : حاجی محمد مشتاق صاحب نائب حاجی محمد یعقوب صاحب خجانچی حاجی علاؤالدین صاحب
- سکریٹری کمیٹی : عبد الجبار صاحب، نائب ماسٹر محمد فاروق صاحب
- نگراں مدرسہ : مفتی محمد شفیق صاحب
- ناظم و صدر المدرسین : مفتی محمد ارشاد صاحب قاسمی
- تعداد شمار : اسٹاف ۹، داخلہ طلبہ ۱۱۰
- ذریعہ آمدنی : توکل علیٰ اللہ، عوامی چندہ